ہماری عظیم تاریخ __!!
رومی جرنیل پیٹر نے ایک جنگ میں چند مسلمان خواتین کو گرفتار کر لیا اور ان کو لونڈی بنانے اور ان کی عزتیں پامال کرنے کا ارادہ کیا۔
ان مومن خواتین میں، خولہ بنت الازور نے باقی بہنوں کو اس بات پر متحرک کیا کہ خیموں کی میخوں (کِیلوں) اور لاٹھوں سے رومیوں کا مقابلہ کریں۔
مسلمان خواتین کی وحدت لشکر کو خولہ بنت الازور کی یہ ھدایات تھیں : "قطار بنا کر ایک دوسری سے جڑی رہنا جیسے زنجیر اور کبھی الگ نہ ہونا. اللہ نے علیحدگی اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے، اور ایسی صورت میں کہ نیزے تمہارے پستانوں کے ٹکڑے کر دیں، تلواریں تمہاری گردنیں اڑا دیں اور تمہاری کھوپڑیاں چورا چورا ہوکر یہاں ڈھیر لگا دیں، ہرگز ایک دوسرے سے جدا مت ہونا."
غضبناک بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خولہ بنت الازور آگے بڑھیں اور ایک رومی سپاہی کے سر پر میخ کی زبردست ضرب لگائی. وہ سپاہی گرا اور مر گیا۔
رومی افراتفری کا شکار ہو کر پوچھنے لگے، "یہ کیا ہورہا ہے؟"، جب انہوں نے اچانک دیکھا کہ کیل اٹھائے ایک عورت ان کی جانب بڑھ رہی ہے۔ پیٹر ان خواتین پر چلایا،" یہ تم کیا کررہی ہو کم بختو؟"
ایک مومنہ، عفیرا نے اسکو جواب دیا، "ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آج خیموں کی ان کِیلوں سے ہم تمہارے دماغوں کو کچل دیں گی اور تمہیں تمہاری زندگیوں سے محروم کر کے اپنے آباء کے چہروں سے ذلت کا داغ مٹائیں گی."
پھر وہ یہ کہتے ہوئے رومیوں کی طرف بڑھیں، "عزت کی موت، ذلت کی زندگی سے کہیں بہتر ہے." اور تیس رومی سپاہیوں کو قتل کردیا۔
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو مسلمان عورتوں کو قید کرنے کی خبر کی گئی اور بہت جلد ہی وہ جائے وقوعہ پر پہنچے اور رزیل رومی لشکروں کو شکست سے دوچار کیا۔
📝 یہ ہماری عظیم الشان تاریخ ہے۔مسلمان اختاہ اپنی عزتوں کی حفاظت کے لیے ڈھال بن کر کھڑی ہوئیں۔
تمام علماءکا اس بات پر متفقہ فتوی ہیکہ اپنی عصمت دری کے خوف کی صورت میں ان کیلئےکسی طور بھی جائز نہیں کہ وہ اپنے آپ کو دشمنوں کے سپرد کردیں۔
0 Comments