کیا جانئے کس بات پہ مغرور رہی ہوں

 Urdu Poetry
Urdu Poetry

 کیا جانئے کس بات پہ مغرور رہی ہوں 

کہنے کو تو جس راہ چلایا ہے چلی ہوں 

تم پاس نہیں ہو تو عجب حال ہے دل کا 

یوں جیسے میں کچھ رکھ کے کہیں بھول گئی ہوں 

پھولوں کے کٹوروں سے چھلک پڑتی ہے شبنم 

ہنسنے کو ترے پیچھے بھی سو بار ہنسی ہوں 

تیرے لیے تقدیر مری جنبش ابرو 

اور میں ترا ایمائے نظر دیکھ رہی ہوں 

صدیوں سے مرے پاؤں تلے جنت‌ انساں 

میں جنت انساں کا پتہ پوچھ رہی ہوں 

دل کو تو یہ کہتے ہیں کہ بس قطرۂ خوں ہے 

کس آس پہ اے سنگ سر راہ چلی ہوں 

جس ہاتھ کی تقدیس نے گلشن کو سنوارا 

اس ہاتھ کی تقدیر پہ آزردہ رہی ہوں 

قسمت کے کھلونے ہیں اجالا کہ اندھیرا 

دل شعلہ طلب تھا سو بہرحال جلی ہوں

Post a Comment

0 Comments