سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے

Urdu Poetry
Urdu Poetry

 سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے 

ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے 

شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا 

اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے 

کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں 

پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے 

جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی 

پا بجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے 

اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا 

تم فرازؔ اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے

Post a Comment

0 Comments