بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے

 urdu Poetry
urdu Poetry


بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے

اک کھیل ہے اورنگ سلیماں مرے نزدیک

جز نام نہیں صورت عالم مجھے منظور

ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا مرے ہوتے

مت پوچھ کہ کیا حال ہے میرا ترے پیچھے

سچ کہتے ہو خودبین و خود آرا ہوں نہ کیوں ہوں

پھر دیکھیے انداز گل افشانیٔ گفتار


نفرت کا گماں گزرے ہے میں رشک سے گزرا


ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر


عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام


خوش ہوتے ہیں پر وصل میں یوں مر نہیں جاتے


ہے موجزن اک قلزم خوں کاش یہی ہو


گو ہاتھ کو جنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے


ہم پیشہ و ہم مشرب و ہم راز ہے میرا


ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے

اک بات ہے اعجاز مسیحا مرے آگے

جز وہم نہیں ہستیٔ اشیا مرے آگے

گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے

تو دیکھ کہ کیا رنگ ہے تیرا مرے آگے

بیٹھا ہے بت آئنہ سیما مرے آگے

رکھ دے کوئی پیمانۂ صہبا مرے آگے

کیوں کر کہوں لو نام نہ ان کا مرے آگے

کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے

مجنوں کو برا کہتی ہے لیلیٰ مرے آگے

آئی شب ہجراں کی تمنا مرے آگے

آتا ہے ابھی دیکھیے کیا کیا مرے آگے

رہنے دو ابھی ساغر و مینا مرے آگے

غالبؔ کو برا کیوں کہو اچھا مرے آگے 

Post a Comment

0 Comments