کورونا وائرس۔۔۔

 نومبر 2019ء سے بنی نوع انسان کو دبوچ لینے والے اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ ننھے منے کورونا وائرس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ ماہرین اس کو ’’سارس کوو2-‘‘(SARS-CoV-2)کا نام دے چکے۔ یہ صرف 50تا200نینو میٹر قطر رکھتا ہے۔


(انسانی بال کی چوڑائی 80ہزار نینو میٹر ہے)۔ اپنے غیر مرئی وجود کے باعث ہی یہ انسان کے لیے آفت بن گیا۔ اس نے دکھا دیا کہ انسان سائنس و ٹیکنالوجی کی اپنی ترقی پر زیادہ مغرور نہ ہو‘ قدرت کا محض ایک ننھا سا عجوبہ بھی پوری زمین تلپٹ کر سکتا ہے۔پھر اس نے زبردست لاک ڈاؤن سے مغربی اقوام کو بھی انہی تکالیف، مسائل،دکھوں اور مصائب میں گرفتار کرا دیا جن سے مظلوم کشمیری ظالمانہ بھارتی نظربندی کے ذریعے گذر رہے ہیں۔سارس کوو۔ 2 کا تعلق وائرسوں کے خاندان ’’کورونا ویریدہ‘‘ (Coronaviridae)سے ہے۔ اس خاندان میں مختلف 40 وائرس شامل ہیں۔ انہیں عرف عام میں ’’کورونا وائرس‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ وائرس ممالیہ اور پرندوں کو امراض میں مبتلا کرتے ہیں۔ ان چالیس میں سے سات انسان پر بھی حملہ آور ہوتے اور اس میں بخار‘ جسمانی درد‘ کھانسی اور امراض تنفس پیدا کرتے ہیں۔ تین وائرس انسانوں کی اموات کا سبب بن چکے۔
2003ء میں ’’سارس کوو‘‘(SARS-CoV) نے چین میں سر ابھارا ۔اس نے دنیا بھر میں آٹھ ہزار سے زائد لوگوں کو متاثر کیا اور 774مرد وزن ہلاک کر دیئے۔ 2012ء ‘2015 اور 2018میں وقفے وقفے سے’’ مرس کوو‘‘((MERS-CoV) کورونا وائرس پانچ سو زائد انسان دنیائے لافانی میں پہنچا چکا۔ اب دسمبر2019ء سے سارس کوو۔2 انسانیت پر حملہ آور ہے۔
یہ کورونا وائرس کی سب سے تباہ کن قسم ثابت ہوا۔ اب تک7لاکھ انسان اس سے متاثر ہو چکے۔ ان میں سے 35ہزار سے زائد اللہ کو پیارے ہوئے۔قابل ذکر بات یہ کہ انسان کو نشانہ بنانے والے ساتوں کورونا وائرس چمگادڑوں میں ملتے ہیں۔ گویا ان وائرسوں کے حقیقی مسکن چمگادڑ کا جسم ہیں۔ عجیب تر بات یہ کہ ساتوں براہ راست انسان پر حملہ آور نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے پہلے دوسرے جانور کو اپنا شکار بنایا اور پھر اپنے اندر جینیاتی تبدیلیاں لا کر انسان کودبوچ لیا۔ سارس کوو مشکی بلی (Civet)، مرس کوہ اونٹ اور سارس کوو 2 بھی شاید کسی جانور کی وساطت سے انسانی جسم میں داخل ہوا۔ بقیہ چار کورونا وائرسوں میں سے دو مویشیوں ‘ ایک چوہے اور ایک مشکی بلی کے ذریعے انسان سے چمٹے۔

Post a Comment

0 Comments